اپنا کاروبار ڈاکٹر ذاکر نائیک 236

اپنا کاروبار ڈاکٹر ذاکر نائیک

جب انسان خواب دیکھتا ہے تو اس کی تعبیر کا خواہشمند بھی ہوتا ہے۔ ٓج کل کے دور میں جہاں مہنگائی عروج پر ہے ایک معمولی نوکری سے وصول ہونے والی معمولی تنخواہ سے گھر چلانا نہایت ہی مشکل اور پیچیدہ ہوتا جارہا ہے۔ تو ایسی صورتحال میں جو لوگ اپنا کاروبار چلانا چاہتے ہیں تو ہم اپنے پیج کے ذریعے ان کے لیے ایسی ٹپس اور معلومات لائے ہیں کہ وہ باآسانی اپنا کاروبار شروع کر سکتے ہیں۔

سب سے پہلے تو انسان کو اپنے ذہن سے یہ بات نکال دینی چاہیے کہ کوئی کام چھوٹا ہے یا بڑا۔ اگر بندہ حق حلال کا کمارہا ہے تو آپکی دھوم ہے۔ آپ چھوٹا کام کر رہے ہو لیکن حق حلال کما رہے ہیں تو یہ کام دنیا میں آپ کی فلاح ہے اور آخرت میں بھی کامیابی ہے اور اللہ پاک کے نزدیک آپکا درجہ بلند ہے۔ مگر آپ کوئی بڑا کاروبار کر رہے ہیں لیکن حرام کما رہے ہو تو یہ عمل آپ کو جہنم میں لے جائے گا۔

تو پہلے تو ہمیں اپنے ذہن سے اس شرم کو ختم کرنا چاہیے۔ بہت سے لوگ یہ محسوس کرتے ہیں کہ نوکری کرتے رہنے سے شاید وہ اتنا کامیاب نہ ہو پائیں کہ اپنی خواہشات کو پورا کر پائیں اسی لیے ایسے لوگوں کا رجہان کاروبار کی طرف آتا ہے۔

آج اگر ہم انٹرنٹ کھولیں تو ایسی کئی ویڈیوز مل جائیں گی کہ ہمیں کیا کاروبار کرنا چاہیے۔ آج کل کے دور میں ہمیں شوشل میڈیا کے ذریعے بہت سی معلومات حاصل ہو چکی ہیں۔ بہت سے لوگ اپنی نوکریوں کے ساتھ ساتھ کاروبار بھی کر رہے ہیں تاکہ وہ اپنی فیملی کو ایک اچھا مستقبل دے سکیں۔

ایسے لوگ جو نوکری بھی کرتے ہیں اور ساتھ ساتھ کاروبار بھی تو ایسے لوگ اس وقت تک اپنی نوکری نہ چھوڑیں جب تک وہ دیکھ نہ لیں کہ انکا کاروبار مکمل طور سے بہتر ہو گیا ہے کہ نہیں۔ ہم بحیثیت مسلمان اس بات کا یقین رکھتے ہیں کہ ہم جتنی محنت کرتے ہیں اللہ پاک ہمیں اتنا ہی نوازتا ہے۔

ایک عام سی مثال دی جاتی ہے کہ اگر ہم رزق کے 100 حصے کریں تو ان حصوں میں سے 10 حصوں کا رزق ہمیں نوکری سے ملتا ہے باقی 90 حصے ہمارے کاروبار کے ہوتے ہیں۔ اللہ پاک کبھی بھی انسان کی محنت رائگاں جانے نہیں دیتا۔ انسان کو بس حوصلے اور ہمت سے محنت جاری رکھنی چاہیے۔

اگر ہماری زندگی میں مشکل وقت اور چیلنجز نہیں آئیں گے تو ہم کیسے نکھاریں گے اپنی شخصیت کو۔ ہمیشہ یہ کہا جاتا ہے کہ مشکل وقت سے گھبرانا نہیں چاہیے بلکہ ثابت قدم ہو کر مشکلات اور پریشانیوں کا سامنا کرنا چاہیے کیونکہ ایسا وقت آپ کو آپکی زندگی کابہترین سبق دیتا ہے۔ انسان کی زندگی ایسے کئی تجربات سے بھری ہوتی ہے اور یہی تجربات انسان کے کام آتے ہیں۔ انسان کی شخصیت، کاروبار کو نکھارتے ہیں اور انسان کو ایک کامیاب انسان بناتے ہیں۔

ملازمت نہیں کاروبار یہ جو فلسفہ آج کل عام ہوا ہے، اس کے پیچھے یہی فلسفہ ہے کہ ایک عام آدمی کیسے اپنا کاروبار کرسکتا ہے۔ کاروبار کرنے کے لیے بہت سی جگہ ہم بغیر سرمائے کے کاروبار شروع کرسکتے ہیں اور اسکی بہترین مثال ہمارا شوشل میڈیا ہے۔

آج کل کاروبار کی بات کرنے کے بارے میں زیادہ بات نہیں کی جاتی۔ نوجوانوں میں نوکری کا شوق پیدا کیا جاتا ہے جبکہ اپنے کاروبار کرنے کا نہیں۔ جو بندے اپنی محنت کے بل بوتے پر کاروبار شروع نہیں کریں گے وہ 100% ناکام ہوں گے کیونکہ جب تک آپ محنت نہیں کریں گے پھل کیسے ملے گا۔ اگر انسان کے ذہن میں یہ بات آرہی ہے کہ کیا پتا ہمیں کاروبار میں نقصان ہوجائے تو وہ یہ خیالات نہ لائیں کیونکہ کاروبار میں رسک تو لینا پڑتا ہے۔ کاروبار میں جہاں فائدہ ہے وہیں نقصان بھی ہے۔ کیونکہ جس کام میں نفع اورنقصان دونوں ہیں وہی کاروبار کہلاتا ہے۔ ہماری گورنمنٹ کو چاہیے کہ وہ ہماری نوجوان نسل میں اپنا کاروبار کرنے کا ٹرینڈ لائے اس کے لیے ہماری حکومت کو چاہیے کہ وہ فنڈز دے عوام میں تاکہ ہماری نوجوان نسل میں حوصلہ اور ہمت آئے اور ہمارے ملک کی معیشت بہتر ہو۔

Spread the love

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں