کسی زمانے کی بات ہے کہ کسی گاؤں میں ایک شخص رہتا تھا وہ بہت زیادہ غریب تھار وز بروز اس کے حالات خراب ہوتے جارہے تھے ایک دن اس نے اپنی بیوی سے کہا کہ وہ ایک رئیس آدمی کے پاس غلامی رنا چاہتا ہے تا کہ اس غربت سے نکل جاۓ گی بیوی یہ بات سن کر بہت پریشان ہوئی لیکن جب وہ شخص نے بہت اصرار کیا تو بیوی نے ں اجازت دے دی اس کی بیوی نے ابھی پہلا بیٹا بھی پیدا نہیں کیا تھا
وہ شخص اپنی بیوی کو بھری جوانی میں چھوڑ کر کسی رئیس آدمی کے پاس غلامی میں چلا گیا تا کہ آنے والے بچے کے لیے بہتر مستقبل بن جاۓ اب وہ اپنے گھر سے کافی دور تھا اس نے ہیں سال تک اس ریس آدمی کی خدمت کی میں سال کے بعد اس نے اپنے مالک سے اجازت لی کہ اب وہ گھر جانا چاہتا ہے وہ ریس آدمی بہت سخی تھا اس نے بہت ساری بکریاں گاے جینس اور اونٹ اس شخص کو تحفے میں دیے اور وہ شخص اپنے گھر کے لیے روانہ ہو گیا وہ واپس آرہا تھا کہ اس کا گزر ایک صحرا سے ہوا جہاں اس کی نظر ایک جھونپڑی پر پڑی اس نے سوچا کیوں نہ رات ادھر ہی گزاری جاۓ اس جھونپڑی میں ایک درویش آدمی رہتا تھارات کو جب کھانا کھاکے فارغ ہوۓ تو اس شخص نے رویش آدمی سے کہا مجھے مجھ کو نصیحت کریں درویش مسکرا کر بولا ٹھیک ہے
میں تمہیں نصیحت کروں گالیکن میں نصیحت کرنے کی قیمت وصول کرتا ہوں اس نے قیمت پوچھی تو بزرگ درویش کہنے لگاکے بدلے تمہیں ایک اونٹ مجھے دیناہو گا اس شخص نے بزرگ در ویش سے کہا میں بہت مالدار ہو نصیحت مل جائے تو اونٹ کی کوئی بات نہیں بزرگ نے پہلی نصیحت میں کہا کہ جب بھی آسان پر تارے ایک لائن میں دیکھو تو فوراکسی پہاڑ پر چلے جانا کیوں کہ اس وقت سیلاب آۓ گا اس شخص نے کہا یہ نصیحت تو کسی کام کی نہیں مجھے کوئی اور نصیحت کر میں بزرگ درویش کہنے لگے تمہیں اب نی قیمت ادا کرنی پڑے گی اس نے ایک اور اونٹ درویش کو دے دیا بزرگ کہنے لگے کہ جب کسی شخص کی آنکھوں میں اپنے لیے بہت زیادہ محبت دیکھو یا اس کی آنکھوں میں شیطانی چمک دیکھو تو اسے بچنا کیونکہ وہ تمہیں قتل کر دے گا وہ شخص منہ بناۓ ہوۓ بولا یہ بھی نصیحت کسی کام کی نہیں ہے آپ مجھے اور کوئی نصیحت کر میں اس نے ایک اور اونٹ بزرگ در ویش کو دے دیا
تیسری نصیحت کرتے ہوۓ کہارات کو پچھتا کر سونالیکن کبھی کسی انسان کو قتل نہ کر ناوہ شخص دل میں سوچنے لگا ر کہ 3 اونٹ تو ضائع کر دیے اب اور نصیحت نہیں پوچھوں گا اور چپ کر کے سو گیا صبح وہ بزرگ در ویش سے اجازت لے کر اپنے گھر کی طرف چل پڑاسفر لمبا ہونے کی وجہ سے وہ تینوں صحیتیں بھول چکا تھاب وہرات گزارنے کے لیے کسی گاؤں میں پہنچا جب وہ ا سونے کے لئے اپنے بستر پر لیٹا تو کیا دیکھتا ہے کہ تمام ستارے ایک لائن میں میں اس کو فوراً بزرگ درویش کی نصیحت یاد آ گئی اس نے فوراً اٹھ کر شور مچادیا کہ گاؤں والوں پہاڑ پر چلو سلاب آنے والا ہے لوگ اس کا مذاق اڑانے لگے اس نے گاؤں والوں کو بہت سمجھایالیکن کسی نے اس کی بات پر یقین نہیں کیا وہ اپنامال کھول کر پہاڑ پر لے گیا صبح جب اس کی آنکھ کھلی تو
اس نے دیکھا کہ نیچے گاؤں میں سیلاب آیا اور سارا گاؤں والے سلاب میں ڈوب چکے ہیں سیلاب کا پانی اترتے ہیں وواقلی منزل کی طرف چل پڑا اس نے ایک اور گاؤں میں پڑاؤ ڈالا ایک شخص کے گھر قیام کیا جو کہ باتیں کرنے میں بہت اچھا معلوم ہوتا تھا اس کی آنکھوں میں وہی شیطانی چمک دکھائی دیتی تھی جب بھی دواس شخص کی آنکھوں میں دیکھتا تو اسے بزرگ درویش کی نصیحت یاد آتی اس کشمکش میں اسے رات کو نیند نہ آئی وہ اٹھا اور بستر کواس انداز سے پھیلا دیا کہ گویا یہ معلوم ہوتا کہ کوئی ویا ہوا ہے رات کے کسی پہر اس نے دیکھا کہ وہی شخص ہاتھ میں ایک بڑا خنجر لئے اس کے بستر کی
طرف بڑھ رہا ہے یہ شخص چپ کر اسے دیکھتا رہاوہ آدمی بستر کے پاس آیا اور بستر پر خنجر مار ناشر وع کر دیا اس نے پیچھے سے حملہ کر کے اسے پکڑ لیا اور رسی کے ساتھ باندھ دیا صبح صادق کے وقت اس نے اس شخص کو گاؤں کی پنچایت کے حوالے کیا اور اپنے گاؤں کی طرف روانہ ہو گیا وہ رات کے ایک پہر اپنے گاؤں میں پہنچاگھر کے قریب آکر اس نے دیکھا کہ اس کی بیوی کسی نوجوان کے ساتھ والی چار پائی پر سوئی ہوئی ہے اس شخص کو یہ دیکھ کر بہت غصہ آیا اس نے سوچا کہ وہ اس نوجوان کو قتل کر ن جیتے گا وہ و قتل کی نیت سے نوجوان کی طرف بڑھا تو اس کے دل میں بزرگ درویش کی نصیحت ابھر آئی کہ پچھتا کر سوجانالیکن کبھی کسی انسان کو قتل نہ کر ناوہ یہ بات سوچنے لگا کہ پہلی نصیحت بھی کام کر گئی اور دوسری نے بھی کام کیا
لہذا اس نے ارادہ کیا کہ وہ ہمیشہ کے لئے یہ گاؤں چھوڑ جاۓ گا صبح ہوئی تو وہ شخص گاؤں سے روانہ ہوا ں اس کے دل میں خیال آیا کہ کیوں نہ کے گاؤں والوں سے اپناحال دریافت کر و چنانچہ جب اس نے گاؤں کے ایک شخص سے اپناڈ کر کیا تو وہ شخص کہنے لگا کہ وہ ں غریب آدمی تھابر سوں پہلے وہ روزی روٹی کمانے کے لئے یہاں سے چلا گیا وہ واپس تو نہیں آیا لیکن اس کی بیوی اور ایک بیٹا گاؤں میں ہی رہتے ہیں اس کا بیٹا اب جوان ہو چکا ہے اب اس کے ذہن میں یہ خیال آیا کہ وہ وہ میرا ہی بیٹا ہے جو میری بیوی کے ساتھ والی چار پائی پر سویا ہوا تھا وہ فورا گھر کی طرف واپس پلٹا گھر آکر بیوی اور یٹے سے ملا اور خوشی خوشی زندگی گزار نے لگا تو کسی نے سچ ہی کہا ہے
کہ کوئی بزرگ آپ کو نصیحت کرے تو اسے پلے سے باندھ لینا چاہیے لیکن آجکل اگر کوئی بزرگ نصیحت کرے تو اولاد ڈانٹ دیتی ہے نصیحت پر غور کرنا چاہیے جو لوگ نصیحت پر غور نہیں کرتے وہ پھر پچھتاتے ہیں