”حضرت علی رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا“کون کتنا قیمتی ہے کیسے پتا چلے گا 359

”حضرت علی رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا“کون کتنا قیمتی ہے کیسے پتا چلے گا

حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: مومن کا مال دولت کا لالچ نہ کرنا پاکدامنی اور بلند ہمتی ہے۔ جو چیز سننے میں آئے اس کا لالچ نہ کرو کیونکہ یہ بڑی حماقت ہے۔ آنکھیں دلوں کی سفیر ہوتی ہے۔ اور جھگڑا تمام برائیوں کا گھر ہے۔ جو مشورہ سے کام کرتا ہے۔ وہ غلطی سے بچارہتا ہے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے پوچھاگیا: کیسے پتا چلے گا کہ کون کتنا قیمتی ہے؟ فرمایا:

جس انسان میں جتنا زیادہ احساس ہوگا وہ اتنا ہی زیادہ قیمتی ہوگا۔ جلد بازی کی رائے درست نہیں ہوتی جبکہ بادشاہ کی دوستی باقی نہیں رہتی۔ وہ شخص اندھا ہے جو اہل بیت کی محبت اور فضیلت سے اندھا ہے۔انسان کی غیرت اس کی محبت کے موافق ہوتی ہے۔ ش یطان کے جالوں میں ایک جال یہ ہے کہ وہ مومن کوغضب اور عورتوں کی محبت میں مبتلا کردیتا ہے۔ مومن کو بدظنی اور بدخلقی کے سو ا کسی صورت ع ذاب نہیں ہوگا۔ قرآن مجیدراہ ہدایت ہے۔ جبکہ بڑھاپا م و ت کی خبر لاتا ہے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: پرہیز گاری سے عزت اور بدکاری سے ذلت حاصل ہوتی ہے۔ مومن ہمیشہ نرم دل ہوتا ہے۔ اور کافر ہمیشہ شریر اور بدخلق ہوتا ہے۔ بدزبانی سے انسا ن کی عزت کم ہوتی ہے۔

اور بدکلامی سے انسان کی قدر ختم ہوجاتی ہے۔ آخرت سعادت مند لوگوں کا حصہ اور دنیا بد بختوں کی خواہش ہے۔ کسی کے برے کہہ دینےسے نہ ہم برے ہوجاتے ہیں۔ نہ اچھے، اپنی زبان سے ہر شخص اپنا ظرف دکھاتا ہے۔دوسرے کا عکس نہیں۔ حرص، بدبختوں کی نشانی ہے۔ اور قناعت متقیوں کی علامت ہے۔ جہالت ایسی بلا ہے جو زندہ کو مردہ بنا دیتی ہے۔ اور بدبختی میں گرفتار رکھتی ہے۔ اپنے جیسوں کے ساتھ مقابلہ کرنےسے ہی بہادروں کی بہادری نمایاں ہوتی ہے۔ مومن کی بے ہودی باتوں سے شدید نفرت ہے اور وہ نیک کاموں سے الفت رکھتا ہے۔ دنیا میں خوش ہونا نہایت نادانی ہے۔ اور ا س موجودہ فانی گھر پر مغرور ہونا کمال بے وقوفی ہے۔ بخیل ہمیشہ ذلیل اور حاسد ہمیشہ بیمار رہتا ہے۔

ایک دفعہ حضر ت علی شیر خدا کہیں بیٹھے تھے۔ تو ایک شخص حضرت علی کےپاس آیا ، اور عرض کیا یا علی ! میں نے سنا ہے آپ کی جو تلوار ہے ذوالفقار یہ پہاڑ کو بھی چیر دیتی ہے کیا بات صیحح ہے؟حضرت علی نے فرمایا: ہاں صیحح سنا ہے اس نے کہا یاعلی آپ اپنی تلوار دیں گے ۔ میں آزما کر دیکھنا چاہتا ہوں حضرت علی نے اپنی تلوار دے دی۔اس شخص نے تلوار زور سے دیوار پر ماری لیکن کچھ نہیں ہوا ، تو کہنے لگا یا علی ! آپ تو کہہ رہے تھے۔ پہاڑ توڑ دیتی ہے لیکن دیوار تو نہیں ٹوٹی؟ حضرت علی نے مسکراتے ہوئے کہا؟ میں نے تمہیں اپنی تلوار دی ہے۔ اپنا ہاتھ نہیں ذوالفقار تبھی ذوالفقار ہے جب علی کے ہاتھ میں ہو ورنہ یہ صرف لو ہے کا ٹکڑا ہے اور کچھ نہیں۔ مجھے عبادت میں دو چیزیں پسند ہیں۔

Spread the love

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں