حضرت علی رضی اللہ نے فرمایاخدا سے جب بھی مانگو تومقدر مانگو عقل نہیں کیونکہ ؟ 349

حضرت علی رضی اللہ نے فرمایاخدا سے جب بھی مانگو تومقدر مانگو عقل نہیں کیونکہ ؟

خدا سے جب بھی مانگو تو مقدر مانگو عقل نہیں کیونکہ میں نے بہت سے عقل والوں کو مقدر والوں کے در پر دیکھا ہے۔ نصیحت دوسرے کے حال پر غور کرنے سے حاصل ہوتی ہے۔ جو آدمی صبر اختیار کرتا ہے وہ کامیابی پاتا ہے جو جلد با زی کرتا ہے وہ ٹھو کر کھاتا ہے۔ قریبی رشتہ داروں کی عداوت بچھوؤں کے ڈسنے سے زیادہ درد پہنچاتی ہے۔ سب سے پہلی عباد ت یہ ہے کہ انسان مصیبت میں صبر کرکے اللہ تعالیٰ کی طرف سے مدد کا منتظر رہے ۔کہ اللہ تعالیٰ نے زمین پر ہزاروں نعمتیں انسانوں کے لیے پیدا کیں ،

تو یہ دکھ ، تکلیف اللہ تعالیٰ نے کیوں پید ا کی؟ تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اے اللہ کے بندے شکر کرو کہ اللہ تعالیٰ نے دکھ کو پیدا کیا، اللہ تعالیٰ کی عظیم نعمتوں میں سے ایک نعمت دکھ ہے۔ تو وہ شخص کہنے لگا ؟ یا علی دکھ بھی نعمت ہے ؟ تو حضرت علی فرمانے لگے ، اے شخص ! دکھ انسانوں کو مضبوط بناتا ہے اور خوشیاں انسان کوکمزور کرتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ جس انسان کو نوازنا چاہتا ہے ، عظیم مقام دینا چاہتا ہےتو اسے تکلیف ، دکھ اور درد کی راہ بخشتا ہے ۔ تاکہ وہ مضبوط بن بن کر اتنا سیکھ لے کہ اپنی منز ل تک جا پہنچے ۔ یاد رکھنا! انسان کا دکھ انسان کو سیکھانے کے لیے ملتا ہے لیکن افسوس تو یہ ہے کہ انسان اس دکھ کی وجہ سے روتا رہتا ہے انسان دکھ اور در د کی وجہ سے کتنا بھی روتا ہے

لیکن ختم نہیں ہوگا۔ کیونکہ دکھ انسان کو رلانے کے لیے نہیں بلکہ انسان کو سیکھانے کے لیے آیا ہے۔ جب تم اس دکھ سے سیکھ لو گے جو وہ تمہیں سیکھانا چاہتا ہے تو تمہارا دکھ خود بخود ختم ہوجائےگا۔ زندگی اتنی دکھی نہیں کہ مرنے کوجی چاہے ۔ بس لوگ اتنے دکھ دیتے ہیں کہ جینے کو دل نہیں کرتا۔ دکھ انسان کو یاریت کی دیوار کی طرح ڈھانپ دیتا ہے ، یاچٹان کی طرح کھردرا اور سخت بنا دیتا ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ انسان کو جہاں سے پیار کی سب سے زیادہ امید ہوجاتی ہے اسے سب سے زیادہ دکھ بھی وہیں سے ملتا ہے۔

Spread the love

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں