عنوان: کیا یہ بات درست ہے کہ مال بیوی کی قسمت سے ہوتا ہے اور اولاد مرد کی قسمت سے ہوتی ہے؟ (104942-No) سوال: مفتی صاحب ! کیا یہ بات درست ہے کہ شوہر کو بیوی کی قسمت سے دولت عنوان: کیا یہ بات درست ہے کہ مال بیوی کی قسمت سے ہوتا ہےاور اولاد مرد کی قسمت سے ہوتی ہے؟
(104942-No)سوال: مفتی صاحب ! کیا یہ بات درست ہے کہ شوہر کو بیوی کی قسمت سے دولت ملتی ہے، اور اگر شوہر کا کاروبار نہ چل رہا ہو یا شوہر کو ملازمت نہ ملے، تو کیا یہ بیوی کی قسمت کی وجہ سے ہوتا ہے؟ اور اگر ایسا ہی ہے، تو ایسی صورت میں اگر بیوی اپنے شوہر کی دوسری شادی کروادے، تاکہ شوہر کا کاروبار چل پڑے یا کوئی ملازمت مل جائے، تو کیا یہ صحیح ہوگا؟جواب: قرآن کریم اور احادیث مبارکہ سے صرف اتنی بات ثابت ہوتی
ہے کہ نکاح، غنٰی اور مالداری کا سبب ہے، درمنثور میں علامہ سیوطی رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ ایک آدمی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور فقر و فاقہ کی شکایت کی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو نکاح کرنے کا حکم دیا۔ لہذا ثابت ہوا کہ نکاح، غنٰی اور مالداری کا سبب ہے، لیکن یہ کہنا کہ مال بیوی کے نصیب سے ہوتا ہے، اسی وجہ سے ملتا ہے، یہ درست نہیں ہے، اسی طرح یہ کہنا کہ اولاد شوہر کے نصیب سے ہوتی ہے، یہ بھی درست
نہیں، اولاد میاں بیوی دونوں کے نصیب سے ہوتی ہے،جیسا کہ ارشادِ باری تعالی ہے{يَخْلُقُ مَا يَشَاءُ یهب لمن یشاء اناثا ویهب لمن یشاء الذکور او یزوجهم ذکرانا واناثا} (شوری آیت نمبر: 50) ترجمہ: اللہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے، جس کو چاہتا ہے بیٹیاں دیتا ہے اور جس کو چاہتا ہے بیٹے دیتا ہے۔اور جس کو چاہتا ہے بیٹے اور بیٹیاں دونوں دیتا ہے۔ اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ اس طرح کہنا کہ مال بیوی کے نصیب سے ہوتا ہے اور اولاد شوہر کے نصیب سے ہوتی ہے،
شریعت میں اس کی کوئی اصل نہیں ہ