مونگ پھلی کھانے کے کچھ حیرت انگیز نقصانات 909

مونگ پھلی کھانے کے کچھ حیرت انگیز نقصانات

مونگ پھلی کھانے کے کچھ حیرت انگیز نقصانات، بہت سی بیماریوں میں مبتلا ہونے کا خطرہ تو ہوشیار ہو جائیں:

موسمِ سرما میں خشک میوہ جات کی مانگ بڑھ جاتی ہے بازاروں میں۔ کیونکہ لوگ خشک میوہ جات شوق سے کھاتے ہیں۔ موسم سرما کا آغاز ہوتے ہی پاکستان کے بازاروں میں مونگ پھلی کے سٹالز لگ جاتے ہیں۔ ہر شہر، ہر دیہات اور گلیوں میں مونگ پھلی کے مزے سے لطف اندوز ہوتے ہیں کیونکہ یہ دیگر خشک میوہ جات کی نسبت کافی سستی ہوتی ہیں۔ مونگ پھلی سستی بھی ہوتی ہے اور انتہائی فائدہ مند بھی ہوتی ہے اسی لیے مونگ پھلی کو غریب کا پستہ بھی کہا جاتا ہے۔ لیکن کیا آپ کے علم میں یہ بات ہے کہ مونگ پھلی جہاں انسانی جسم پر مثبت اثرات ڈالتی ہے وہاں اگر کچھ غلطیاں کیں جائیں تو یہ نقصان دہ بھی ہو سکتی ہیں۔ آج ہم آپ کے ساتھ یہی شئیر کریں گے کہ مونگ پھلی کھانے کے بعد یہ غلطیاں ہرگز نہ کریں تاکہ اس کے نقصانات سے بچا جاسکے۔

اکژ گھروں میں مونگ پھلی کھاتے ہوئے بچوں کو بڑے یہ کہتے ہیں کہ مونگ پھلی کھانے کی بعد پانی نہ پیئں۔ آج کل کی نئی نسل اس بات کا خیال نہیں رکھتی اور محظ اسے بڑوں کا وہم سمجھ کے اس کا خیال صحیح سے نہیں رکھتے اور مونگ پھلی کے بعد پانی پینا نہیں چا ئیے۔ جدید سائنس سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ مونگ پھلی کے بعد پانی پینا صحت کے لیے مضر ہے۔ کیونکہ خشک میوہ جات کے بعد پیاس لازمی لگتی ہے لیکن مونگ پھلی میں موجود تیل ہماری سانس کی نالی میں چربی پیدا کر دیتا ہے اور پھر مونگ پھلی کے اوپر پانی پینے سے یہ چربی گلے میں خارش اور کھانسی کی شکایت پیدا کرتی ہے۔

دوسری جو بات سامنے آئی ہے وہ یہ ہے کہ مونگ پھلی جسم میں حرارت پیدا کرتی ہے اور بیک وقت پانی پینے سے حرارت اور ٹھنڈک دونوں جسم میں پیدا ہو جاتی ہیں جو کھانسی، نزلہ، زکام جیسی شکل اختیار کر لیتی ہے جسم میں۔ جدید سائنسی تحقیق سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ ایسے لوگ جنہیں سانس کے مسائل ہیں وہ مونگ پھلی سے کوسوں دور رہیں یا اس بات کا خیال رکھیں کہ مونگ پھلی کھانے کے بعد پانی نہ پیا جائے۔ طبّی ماہرین کے مطابق کسی بھی کھانے کے بعد پانی پینا صحت کے لیے اچھا نہیں ہوتا کیونکہ اس سے بد ہضمی اور تیزابیت کی شکایت ہوجاتی ہے اس لیے کچھ بھی کھانے کے بعد 10 سے 15 منٹ بعد ہی پانی پینا چاہیے۔

مونگ پھلی کے بعد پانی پینے سے میدے کے مسائل پیدا ہو جاتے ہیں۔ اکژ ایسے بچے جنہیں سانس کی الرجی ہوتی ہے وہ مونگ پھلی کے بعد پانی نہ پیئں بلکہ کوشش کریں کہ وہ مونگ پھلی ہی نہ کھائیں۔ آپ موسم کے میوہ جات سے لطف اندوز ضرور ہوں لیکن اس بات کا خیال رکھتے ہوئے کہ آپ اسکا مثبت استعمال کریں۔

طبّی ماہرین کے مطابق مونگ پھلی ایک مقدار سے زیادہ کھانے سے آپ کے جسم میں خارش پیدا ہو سکتی ہے۔ پہلے سے ہوتی خارش کو بھی مونگ پھلی زیادہ بڑھا دیتی ہے۔ ایسے لوگوں میں مونگ پھلی کھانا جلد کی بیماری میں مبتلا کر دیتی ہے۔

حمل والی عورتیں تو مونگ پھلی کا استعمال ترک ہی کر دیں۔ لیکن اگر ان کا زیادہ ہی دل ہو کھانے کو تو اپنے ڈاکٹر سے پوچھ کے کھائیں کیونکہ مونگ پھلی گرم ہوتی ہے اور زیادہ مقدار میں کھانے سے بچے کی صحت پر برے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

ایسے لوگ جو یرقان اور میدے کے مسائل میں مبتلا ہیں وہ بھی مونگ پھلی کے زیادہ استعمال سے بچیں۔ ایسے لوگ اگر مونگ پھلی کم مقدار میں کھائیں تو ان کو زیادہ نقصان نہیں ہوگا لیکن ایک حد سے زیادہ مونگ پھلی کے استعمال سے یرقان اور میدے کے مسائل میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ کیونکہ مونگ پھلی کی تاثیر گرم ہوتی ہے اور میدے میں تیزابیت کو بڑھا دیتی ہے۔

اگر مونگ پھلی کو صحیح اور کم مقدار میں لیا جائے تو طبّی ماہرین کے مطابق یہ بہت سی بیماریوں کا علاج بھی کر دیتی ہے۔ مونگ پھلی میں موجود وٹامن ’ای‘ کینسر جیسی بیماری سے بھی لڑنے میں مفید ثابت ہوتا ہے۔ مونگ پھلی میں موجود قدرتی فولاد انسان کے جسم میں خلیہ پیدا کر دیتا ہے۔

جب بھی آپ مونگ پھلی خریدیں تو یہ بات لازمی پوچھ لیں کہ یہ مونگ پھلی کہاں کی ہے کیونکہ حال ہی میں پاکستان کے کسٹم آفس نے یہ خبرجاری کی ہے کہ بھارت (انڈیا) سے درآمد کی جانے والی مونگ پھلی نہ صرف پاکستان کی زراعت کے لیے نقصان دہ ہے بلکہ پاکستان کے جو لوگ اس مونگ پھلی کو کھائیں گے ان کی صحت پر بھی مضر اثرات پڑیں گے کیونکہ بھارت سے درآمد ہونے والی مونگ پھلی میں زرعی بیماریاں موجود ہیں۔

پچھلے سال چائنہ سے مونگ پھلی کی درآمد کو روک دیا گیا تھا اور پھر انڈیا سے درآمد ہونے والی مونگ پھلی کا جب لیب میں ٹیسٹ کیا گیا تو مونگ پھلی کے چھلکے میں بہت سے خطرناک کیمیکل پائے گئے۔ اس لیے ان دونوں ملکوں سے مونگ پھلی کی درآمد روک دی گئی۔

کچھ لوگوں کو مونگ پھلی سے الرجی ہوتی ہے ایک جدید تحقیق سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ اگر چھوٹی عمر سے ہی بچوں کو مونگ پھلی دی جائے تو بڑے ہو کر مونگ پھلی سے الرجی میں 80% کمی ہو سکتی ہے۔ اور اب نئی تحقیق نے یہ بات ثابت کی ہے کہ چھوٹی عمر سے ہی مونگ پھلی دینے سے مستقل اس کی الرجی سے بچا جا سکتے ہے۔

2015 میں یورپ میں یہ ریسرچ ہوئی تھی 500بچوں پر جن کے اندر مونگ پھلی سے الرجی کا خطرہ تھا تو یہ دیکھا گیا کہ اگر چھوٹی عمر سے ہی بچوں کو مونگ پھلی کھلائی جائے تو یہ کافی حد تک بچوں میں الرجی نہیں ہونے دیتی۔

ان ساری باتوں سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ اگر مونگ پھلی کا استعمال اعتدال میں کیا جائے تو یہ صحت کے لیے مفید ہے۔

Spread the love

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں