پانچ راتیں ایسی ہیں جن میں دعا رد نہیں ہوتی جو بھی دل کی آرزو ہے مانگ لو 573

پانچ راتیں ایسی ہیں جن میں دعا رد نہیں ہوتی جو بھی دل کی آرزو ہے مانگ لو

پانچ راتیں ایسی ہیں جن میں دعا رد نہیں کی جاتی :رجب کی پہلی رات، پندرہ شعبان ، جمعرات اور جمعہ کی درمیانی رات، عیدالفطرکی رات ، عید الاضحیٰ کی رات۔ جس نے میرے بعد کسی مسلمان کا دل خوش کیا اس نے مجھے میری قبر انور میں خوش کیا اور جس نے مجھے خوش کیا اللہ تعالیٰ اسے قیامت کے دن خوشی عطاء فرمائے گا۔

جس نے کوئی اچھا طریقہ جاری کیا تو اسے نہ صرف اس اچھے کام کا اجر ملے گا بلکہ قیامت تک اس پرعمل کرنے والوں کا اجر بھی ملے گا۔ اللہ کی قربت کا بہترین راستہ عاجز ی ہے ایک میٹھا بول خیرات سے بہتر ہے درخت اپنے پھل سے اور انسان ا پنے قول و فعل سے پہچانا جاتا ہے۔ کبھی کبھی شام کچھ اس طرح سے ڈھلتی ہے کہ ہمیں اپنے دل سمیت سب کچھ ڈوبتا ہوا محسوس ہوتا ہے زوال چاہے دن کا ہو یا کسی بھی عروج کا ہمیشہ اداس کر جاتا ہے۔ غم اور خوشی ایک کیفیت کا نام ہے اور دونوں ہی ایک دوسرے کا انجام ہیں انسان کا اپنا احساس ہی واقعات کو خوشی اور غم سے تعبیر کرتا ہے۔ بہتر انسان وہی ہے جو دوسروں کے غم میں شامل ہو کر اسے کم کردے

اور دوسروں کی خوشیوں میں شامل ہو کر اس میں اضافہ کرے۔ انا پر ست انسان انا ہی میں غرق ہوجاتا ہے ۔ جبکہ جھکنے اور وقت سےسمجھوتہ کرنے والا ہی ہمیشہ بلند رہتا اور زندگی میں آگے بڑھ سکتا ہے۔ ایک مرتبہ ایک بہت گ نا گار ، اپنے زمانے کا مانا ہوا فاسق و تاجر شخص ایک جنگل کے قریب سے گزررہاتھا کہ اس نے ایک آدمی کو دیکھا جو اپنے سامنے زمین میں ایک سوکھی ٹہنی دبائے بیٹھا تھا اور اللہ کی عبادت کررہاتھا۔ اس گ ن گار آدمی نے پوچھا تم کیا کر رہے ہو؟ اس نیک اور پرہیز گار بندے نے بتایا میں سالوں سے دنیا سےد ور اس ویرانے میں اللہ کی عبادت کررہاہوں ، جس دن میری عبادت قبول ہوگی اس دن یہ ٹہنی ہری ہوجائے گی ۔ اس طرح مجھے پتہ چل جائے گا ۔

اس گ ن گار کے دل میں جانے کیا آئی وہ بھی زمین میں ایک سوکھی ٹہنی دبا کر بیٹھ گیا اور عبادت کرنے لگا تھوڑی دیر بعد کہیں سےایک آدمی کی مدد کی پکار آئی اور پکارنے والے نے نقاہت بھر ی آواز میں پانی مانگا۔ دونوں نے سنی ان سنی کردی۔ آواز دوبارہ آئی ، تین چار مرتبہ کی پکار کے بعد گ ن گار نے نیک شخص سے کہا، میں تو ابھی بیٹھا ہوں تمہیں کتنا عرصہ ہوگیا ہے تم ذرا اٹھ کر اسے پانی تو پلادو ، میں ابھی ابھی بیٹھا ہوں اٹھنا نہیں چاہتا۔ اس نیک بندے نے گ ن گار کوڈانٹ کر کہا میری عبادت میں خلل نہ ڈالو میری ارتکاز ٹوٹ جاتا ہے جب مدد کی پکار مسلسل آتی رہی تو گ ن گار سے رہا نہ گیا ، اس نے اپنی جگہ چھوڑ ی اور پانی پلانے چلاگیا۔ تھوڑی دیر بعد واپس آیا تو اس نے دیکھا اس کی ٹہنی ہری ہو چکی تھی اور اس نیک بندے کی ٹہنی ویسی کی ویسی ہی تھی ۔

Spread the love

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں