ڈاکٹر ذاکر نائیک کااداکارہ کرینہ کپور خان کو کرارا جواب 163

ڈاکٹر ذاکر نائیک کااداکارہ کرینہ کپور خان کو کرارا جواب

کرینہ کپور خان ایک ہندو اداکارہ ہیں جو 21ستمبر 1980کو انڈیا کے شہر ممبئی میں پیدا ہوئی۔ انھوں نے اپنے کیریئر کا آغاز اداکاری سے کیا۔ کرینہ کپور خان نے 2012 میں اداکار سیف علی خان سے شادی کرلی اور اب ان کے 2 بیٹے بھی ہیں۔

اپنے ایک انٹرویو میں صحافی کے سوال پر کرینہ کپور خان نے ایسا جواب دیا کہ پوری دنیا کے مسلمانوں کے لیے شک و شبہات پیدا ہوگئے۔ صحافی نے جب کرینہ کپور خان سے پوچھا کہ وہ ایک مسلمان اداکار کی بیوی ہیں تو کیا اس حیثیت میں انھوں نے کبھی روزہ رکھا ہے۔ اس سوال پر اداکارہ کرینہ کپور خان نے جواب دیا کہ نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نے کبھی روزہ نہیں رکھا بلکہ میں ہفتے میں 7دن 24 گھنٹے کھاتی ہوں۔

اسی سوال کو جب ڈاکٹر ذاکر نائیک سے ایک لڑکی نے پوچھا کہ اگر ایک ہندو لڑکی ایک مسلمان لڑکے سے شادی کرلے اور وہ دونوں اپنے اپنے مذاہبی فرائض ادا کریں یعنی اگر ایک ہی گھر میں ایک ہی وقت میں قرآن پڑھا جائے اور ہندو پوجا کرے تو کیا یہ جائز ہے یا نہیں۔

ڈاکٹر ذاکر نائیک نے لڑکی کے اس سوال پر بیان بہت خوبصورت مثال دے کے کیا کہ اگر ہم ایک گاڑی رکھیں اور گاڑی کا ایک پہیہ سائیکل کا ہو اور ایک ٹریکٹر کا تو کیا گاڑی چلے گی۔ ڈاکٹر ذاکر نے کہا کہ ایسی حالت میں گاڑی نہیں چلے گی۔ گاڑی تبہی چلے گی کہ یا تو چاروں پہیے سائیکل کے ہوں یا چاروں پہیے ٹریکٹر کے ہوں۔

ڈاکٹر ذاکر نائیک نے بیان کیا کہ قرآن میں آیا ہے جس کا ترجمع یہ ہے کہ “کہ آپ ایک مشرِکا سے شادی نہیں کرسکتے جب تک وہ ایمان نہ لائے۔”

قرآن کریم میں یہ بات واضح آئی ہے کہ ایک مومن آدمی چاہے وہ جتنا بھی بدصورت ہو ایک مشرک آدمی سے بہتر ہے اور ایک مشرک آدمی کبھی بھی ایک مومن عورت سے شادی نہیں کرسکتا نہ ہی ایک مومن عورت ایک مشرک مرد سے۔ کیونکہ مشرک شرک کرتا ہے اور اللہ پاک شرک کرنے والوں کو نہایت ناپسند کرتا ہے۔

قرآن میں یہ بات واضح طور پر بیان ہے کہ اللہ پاک ہر گناہ معاف کرسکتا ہے سوائے شرک کے۔ اسی لئے اسلام میں اجازت نہیں ہے کہ ایک مسلم لڑکا یا لڑکی ایک مشرک لڑکے یا لڑکی سے شادی کرے۔

رہا سوال کہ کیا ایک مسلمان ہندو کے گھر نماز پڑھ سکتا ہے تو ہاں وہ پڑھ سکتا ہے پر خیال ہو کہ نماز پڑتے وقت اس کے سامنے کوئی مورتی نہ ہو۔ جگہ صاف ہے تو ضرور نماز پڑھی جاسکتی ہے۔

اسی لیے شادی کے لیے شرط ہے کہ دونوں لڑکا لڑکی مسلمان ہوں۔ اگر آپ ہندو مذہب کی کتاب پڑھیں اور مسلمان مذہب کی کتاب پڑھیں تو دونوں کتابوں میں لکھا ہے کہ خدا ایک ہے اس کا کوئی عکس نہیں۔ دونوں کتابوں میں لکھا ہے کہ حضرت محمد ﷺ اللہ کے آخری رسول ہیں۔

ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کئی آیتوں کے حوالے دے کر اپنے بیان میں یہ بات بیان کی کہ ہندو کی کتاب اور مسلمانوں کی کتاب میں کافی یکسانیت ہے۔ ڈاکٹر ذاکر نائیک نے بیان میں یہ بات مزید بتائی کہ بیشک ایک ہندو لڑکی اپنا نام نہ بدلے لیکن اس کو ایک اللہ اس کے آخری رسول حضرت محمد ﷺ اور ان پر نازل ہونے والی کتاب قرآن مجید کو ماننا ہوگا تبہی وہ ایک مسلمان لڑکے کے ساتھ ایک مثالی زندگی گزار سکتے ہیں۔

Spread the love

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں